جاناں ! تری جدائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
جب یاد آئی تنہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
سارے شہر میں شور مچا دیکھو نکلا عید کا چاند
چاند کی روشنائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کیا ترک تعلق میں ہر سے کہیں آنا جانا چھوڑ دیا
سوچوں میں گہرائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
کبھی شعروں میں ہجر کھینچا ، کبھی نظموں میں کیا درد بیان
لفظوں کی اَنگڑائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
ہم درد بنے میرے اشعار اور ڈائری ، قلم ، خالی کمرہ
ان سب کی پرچھائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
فریاد اُٹھی میرے دل سے ربا بچھڑا یار ملادے
فریادوں میں دُہائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی
میری عشق کہانی میں اِک نام آیا ہے بارہا نہالؔ
اُس ہی کی تبائیوں میں رو کے میں نے غزل لکھی