جانے والے موسم کھو گئے کہیں
میری محبت کے بخت سو گئے کہیں
اس کے آخری پیغام میں تھا ہجر کا اشارہ
میں ن تقاضا کیا وصل کانٹا ہجر کا چبھو گئے کہیں
اڑتی پھرتی ہوں اس کی تلاش میں
میری ذات کے ذرات اس کے شہر میں کھو گئے کہیں
میری نگاہوں میں اشکوں کی لمبی مالا باندھ کر
وہ صنم محبت کے موسمبھگو گئے کہیں
اس کے نام کی تسبیح کرتا ہے میرا دل
وہ جدائی کی تسبح میری قسمت میں پرو گئے کہیں
وہ بھی کرتا ہوگا میرے کا ذکر کبھی کبھی
جانے کیوں وہ محبت کے لمات دھو گئے کہیں