جانے کہاں کہاں سے بلایا گیا ہوں میں
Poet: راشد علی مرکھیانی By: Rashid Ali Markhiani, Larkanaجانے کہاں کہاں سے بلایا گیا ہوں میں
 تب آئینے کے سامنے پایا گیا ہوں میں
 
 دو چار پل حیات کے دوچار تھے مجھے
 اک عمر بے دلی سے نبھایا گیا ہوں میں
 
 دیوار و در سے پھوٹتی رہتی ہے تیرگی
 یعنی دیے کے ساتھ بجھایا گیا ہوں میں؟
 
 تم کو کہیں دکھوں تو بلانا ضرور تم
 جانے کہاں ہوں! کس کو تھمایا گیا ہوں میں
 
 پہلے تو خوب خواب دکھائے گئے مجھے
 تعبیر پاس تھی تو جگایا گیا ہوں میں
 
 چھوٹی سی ایک بھول تھی اتنی سزا نہ دے
 آیا نہیں زمین پہ! لایا گیا ہوں میں
 
 تجھ پر نظر پڑی تو کھلا زندگی کا راز
 راشد ترے لیے تو بنایا گیا ہوں میں
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 