جانے کیا سوچ کے دل لگاتے ہیں لوگ
درد ہی درد بدلے میں پاتے ہیں لوگ
جینا آساں نہیں تجھ کو زندگی
پھر بھی جیتے ہیں جیے جاتے ہیں لوگ
تمناؤں کے حصار میں قید کر کے خودی کو
سانس آزادی کی نہ لے پاتے ہیں لوگ
رسم و رواج کے کٹہرے میں بند
بلی خود کو چڑھاتے ہیں لوگ
انا کی سولی پہ لٹکا کے خودی کو
جیتے چی مر جاتے ہیں لوگ