ہے مہربان کبھی نا آشناؤں جیسا ہے مزاج اس کا عجب دھوپ چھاؤں جیسا ہے اب اسکا نام بھی لب سے کھرچ دیا ہم نے کبھی جو شحص ہمیں مہربان لگتا تھا