جاگتی آنکھوں کو خواب ملا ہے
مجھے محبوب لاجواب ملا ہے
زیست کی راہیں روشن ہوگئیں
مجھےایسا اک مہتاب ملا ہے
اسے جتنے بھی خط لکھے
پیارسےسب کاجواب ملا ہے
اس سانحہ سےکیسےسنبھل پاؤں
جواس کہ ہجرکاعتاب ملا ہے
آنکھوں کو خوابوں کی تعبیرمل گئی
اس کی چاہت کا تحفہ نایاب ملاہے
یہ اصغر کی خوشی نصیبی ہے
جو ان سےدیوانےکاخطاب ملاہے