دل جلانے کو دل نہیں کرتا
جاں سے جانے کو دل نہیں کرتا
اشک آنکھوں میں آ گئے میرے
غم بہانے کو دل نہیں کرتا
کج کلاہی جو اس کا شیوہ ہے
سر جھکانے کو دل نہیں کرتا
کیا بناؤں میں دل کی شاخوں پر
آشیانے کو دل نہیں کرتا
درد رقصاں ہے آج آنکھوں میں
مسکرانے کو دل مہیں کرتا
چاندنی بھی اداس ، گل بھی یہاں
لہلہانے کو دل نہیں کرتا
اب جو آ ہی گئی ہوں دھرتی پر
وشمہ جانے کو دل نہیں کرتا