جب بھی آتے ہیں وہ خیالوں میں
بات ہوتی ہے سب اشاروں میں
ہے یہ خاموش چھیڑیے نہ انھیں
سارے طوفاں ہیں ان کناروں میں
چہرے پے نور گفتگوں میں اثر
ایسی تاثیر ہیں نمازوں میں
منزلے یو نہیں ملا کرتی
حوصلہ چاہیے ارادوں میں
ساری باتیں نہ کہ سکے گے ہم
کچھ سمجھ لیجیے اشاروں میں