جب آ کے خوف مرے گھر میں سر اٹھانے لگا
میں گھر سے دور کہیں جا کے سر چھپانے لگا
میں اپنے آپ سے نکلا تو پنچھیوں کی طرح
ہوا میں اڑنے لگا، گیت گنگنانے لگا
بلا کی کپکپی سی طاری مجھ پہ ہونے لگی
یہ کیسا عکس مری روح میں سمانے لگا
حدودِ کفر میں،میں لوٹنے ہی والا تھا
مرا گمان مجھے راستہ دکھانے لگا
قفس عزیز تھا اس کو اسی لئے تو نشاط
وہ میرے ہاتھ میں آیا تو تھر تھرانے لگا