جب اس کےخط کا جواب لکھتاہوں
میں اس کا نام مہتاب لکھتا ہوں
وہ پڑھ کر شرمسار ہی ہوتا ہو گا
تعریف میں باتیں بےحساب لکھتا ہوں
وہ نازک ہے کسی پھول کی صورت
اسی لیے میں اسے گلاب لکھتا وں
اس کی آنکھوں میں مہ کا نشہ ہے
اس کی آنکھوں کو شراب لکھتا ہوں
شاعری کرنا میرا محبوب مشغلہ ہے
علم نہیں اچھی یا خراب لکھتا ہوں