ان دنوں وہ یاد آتا بہت ہے پھر مجھے وہ رلاتا بہت ہے پیار بھری نظروں سے کرتا ہے گھائل میرے دل پہ ستم ڈھاتا بہت ہے جب بھی آتا ہے مجھ سے ملنے میرے گھر آ کے اتراتا بہت ہے اس کے قول و فعل میں تضاد ہے مگر اصغر کو سمجھاتا بہت ہے