جب تمہاری یاد کے سائے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
دھوپ میں جیسے برف پگھلتی ایسے ہم پگھلتے ہیں
بیٹھنے سے پہلے جھاگ خوب ہی اچھلتے ہیں
ڈوبنے سے قبل جیسے شعلے خوب مچلتے ہیں
واپسی کے راستے کھو تو نہیں جائیں گے
پہلے سوچتے ہیں یہ پھر گھر سے نکلتے ہیں
موسم پلٹا کھاتے ہیں حالات بدل جاتے ہیں
لوگ بدل جاتے ہیں لیکن ہم نہیں بدلتے ہیں
عظمٰی دنیا کے جنگل میں رہنے بسے والے لوگ
پھسلتے ہیں بھٹکتے ہیں اور کبھی سنبھلتے ہیں