جب تیرے نام پہ دل کو سکون آئے
ہر شور دنیا کا پھر بے زبان لگے
جب رات بھر کے لئے چاند میرے ساتھ ہو
ہر روز مرجانے کا خواب پریشان لگے
کیسے کہوں کہ تیری یاد میں کیا سہہ گیا
ہر اک زخم کا داستان بے عنوان لگے
تو نے دیکھا نہیں کیسے تیری راہوں میں
ہر اک منظر دل کو اپنی کہانی لگے
میں نے چاہا ہے تجھے اپنی سانسوں میں بسا کے
ہر اک لمحہ تیرے بغیر ویران لگے