جب روح بُہت ہی زخمی ہو
اور لہجے قاتل قاتل ہوں
حالات کی تلخی گہری ہو
اور شب بہت ہی کالی ہو
اِک شمع پھر جلاؤ تُم
اِک اُمید نئی جگاؤ تُم
اِک علم پھر اُٹھاؤ تُم
اِک عزم نیا بناؤ تُم
تُم چاند بنو راتوں کے
تُم تارے پچھلے پہروں کے
تُم پہلی کرن زیست کی
!!تُم عنبرؔ ِکھلتے سویروں کی