جب سے آ کر مجھے وہ ستاتا نہیں
چین تب سے مرے دل کو آتا نہیں
کروٹیں ہی بدلنے میں کٹتی ہے شب
جب سے وہ بازوؤں میں سلاتا نہیں
ذکر تجھ سے فقط اس کا ہے چھڑ گیا
ورنہ وہ مجھ کو اب یاد آتا نہیں
اب بھی الزام آوارگی کا ہے کیوں
اب تو اسکی گلی میں میں جاتا نہیں
بھول بچپن کی مت کہہ مرے عشق کو
عسق کا عمر سے کوئی ناتا نہیں
روٹھا روٹھا سا رہتا ہے کس سے بھلا
جب تجھے کوئی آ کے مناتا نہیں
پیچھے مڑ مڑ کے دیپک ہے کیا دیکھتا
اب تجھے کوئی واپس بلاتا نہیں