جب صدا سُنتا ہوں جسکی ایسا لگتا وہ آرہے ہیں
دور سے آواز دے کر ہم کو شاید بُلا رہے ہیں
ہے یہ قدرت کا کرشمہ یا پھر محبت کا جنون
بکھرے لفظوں سے وہ اپنے حسین غزل سنا رہے ہیں
اپنی حسرت کا نشیمن اپنے ہاتھوں جل گیا ہے
اشکوں کا اک رواں سمندر آنکھوں سے بہا رہے ہیں
آج اپنا کس سے کہہ دوں ہر کسی کی ریت ہے
تنہا اپنے گھر کو چھوڑا غیر کا گھر بسا رہے ہیں
خوبصورت ادا ہے شاہجہان ہماری خوشیاں نثار تم پر
خود تو غم کا جام پی کے دوسروں کو ہنسا رہے ہیں