جب قسمت میں ہی ہو مرنا تو کیا کریں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa us

جب قسمت میں ہی ہو مرنا تو کیا کریں
پھول سے ہاتھوں میں تلوار اٹھا لی اس نے

چولہے کے آگے جو بیٹھے تو رنگ ہوا سرخ
کہہ رہا ہے گل کچھ لائی چرائی اس نے

ہم تو سچا سمجھ کر گئے تھے اس کے پاس
کیا خبر تھی کہ ہر کام کیے جعلی اس نے

پھڑک پھڑک کے جان دے دی عاشق پرند نے شور تک نہ کیا
پاس سے اسے گزرا حسین صیاد جسے سمجھا قفس کو خالی اس نے

خدا گواہ ہے میں نے اس سے کچھ نہیں کہا
خبر نہیں کیا جی پر بات جانے لگا لی اس نے

Rate it:
Views: 544
11 Oct, 2010