جب نین میخانے ہو جاتے ہیں
پھر لب پیمانے ہو جاتے ہیں
حضور اک جھلک پر حسن کی
کچھ لوگ دیوانے ہو جاتے ہیں
غیروں کی کیا بات کریں
یہاں اپنے بیگانے ہو جاتے ہیں
اٹھتے ہیں پھر درد نئے
جب زخم پرانے ہو جاتے ہیں
جب حسن آتا ہے جوبن پر
بڑے تیز نشانے ہو جاتے ہیں
پیارے حسن پہ نہ ناز کیا کر
یہ باغ ویرانے ہو جاتے ہیں
امتیاز محسوس کر اگر سلیقے سے
سب خواب سہانے ہو جاتے ہیں