جب چل پڑیں جانبِ منزل، دشواریوں کی پرواہ کون کرے؟
طوفان آئے یا بارش برسے، علالت و بیماریوں کی پرواہ کون کرے؟
میدان ہو جنگ یا عشق کا، کوئی فرق نہیں دونوں میں
اوڑھا ہو لبادہ جنوں کا، نیزے کلہاڑیوں کی پرواہ کون کرے؟
وصل، ہجر، انتظار، ہر لمحہ حسین، بِن عشق زندگی کے لمحات سے
جب آتشِ عشق ہو سینے میں، چنگاڑیوں کی پرواہ کون کرے؟
ہو میکدہ یا ہو کوئی در، تیرا ساتھ ہو ساقی عمر بھر
جو پلائے جام تو پیار کے، تو خماریوں کی پرواہ کون کرے؟
وفا، جفا، رضاء کا سوال ہو، یا کئے پہ اپنے ملال ہو
ہر حال میں جینا سیکھ لے تُو، جہاں ہاریوں کی پرواہ کون کرے؟
جو ہو دل میں تیرے عکس میرا، میری دھڑکنوں میں تڑپ تیری
چاہے کرتا رہے سارا جہاں، دل آزاریوں کی پرواہ کون کرے؟
تیرا قرب ہو یا کہ جدائی ہو، تیری یاد نَس نَس سمائی ہو
دلوں پہ زمانہ چلاتا رہے، قیصرؔ آریوں ک ی پرواہ کون کرے؟