جب کبھی اس کا خط مل جاتا ہے
میرا اجڑا ہوا گلشن کھل جاتاہے
آج کسی نےنظرانداز کیا تو خیال آیا
کےانسان وقت کی طرح بدل جاتاہے
بڑی مدت بعد اس کےدرشن ہوتےتھے
اب ہر روز دکھا کےاپنی شکل جاتا ہے
جو کوئی دل کا مہمان بن کر آتا ہے
وہی چورکی طرح چرا کرمیرادل جاتاہے
اصغرکی زندگی میں دوبارہ آ نہیں سکتا
جو ایک بار میری زیست سےنکل جاتاہے