جب کبھی اپنی زندگی کی کتاب لکھوں گا
سوچتاہوں کس کہ نام انتساب لکھوں گا
تمیں میرے ساتھ کوئی منسوب نہ کرے
تجھےاپنی نظروں کا انتخاب لکھوں گا
حسن کی تعریف کا یوں آغازکروں گا
تیرےسرخ لبوں کو گلاب لکھوں گا
تیری نشیلی آنکھوں کی مستی کو
انہیں صورت جام شراب لکھوں گا
خوشیوں بھری اپنی زندگی گزری
زیست کاکوئی نہ عتاب لکھوں گا