جب ہم اس جان جاں سے بچھڑے
ایسا لگا کےسارےجہاں سےبچھڑے
اب تو ہمیں اتنی بھی خبر نہیں ہے
کہ ہم کب اور کہاں سےبچھڑے
اب تو اپنی کچھ ایسی حالت ہو چکی ہے
جیسے خانہ بدوش کارواں سےبچھڑے
ہم ایسے مرجھائےمرجھائےرہتےہیں
جیسے کوئی پھول باغباں سےبچھڑے
زندگی میں بہت لوگ بچھڑےہیں ہم سے
وہ بچھڑاتولگا جیسےکوئی جاں سے بچھڑے