دیکھ تیرے پیار نے میری کیا حالت بنائی ہے
کوئی کہتا ہے دیوانہ کوئی کہتا سودائی ہے
میں تو شام و سحر تجھ کو صدا دیتا ہوں
کیا تیری سماعتوں سے میری ندا کبھی ٹکرائی ہے
دل میں تیری یادوں کا میلہ لگا رہتا ہے
ورنہ میری زیست میں تنہائی ہی تنہائی ہے
کھاتا ہوں نہ پیتا ہوں نہ مرتا ہوں نہ جیتا ہوں
تیری جدائی نے میری یہ حالت بنائی ہے
دن رات تیرے تصور میں کھوئے رہنا
اصغر نے تو اب یہ روش اپنائی ہے