جدا ہونے کے موسم میں جدا ہونا بھی پڑتا ہے
جسے مشکل سے پایا ہو اسے کھونا بھی پڑتا ہے
خود ہی پہ مان اتنا ہے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
جسے کہہ دوں کہ میرا ہے اسے ہونا بھی پڑتا ہے
ابھی تو فصلِ گُل ہو مسلِ گُل ہو ذہین میں رکھنا
کہ جب وقتِ خزاں آۓ تو پھر رونا بھی پڑتا ہے
مجھے نیند نہیں آتی اس کی یاد آنے کے بعد
مگراک خواب کے لالچ میں پھر سونا بھی پڑتا ہے
ہمیشہ ہنستا رہتا ہوں چھپا کے غم زمانے کے
مگر جب اس کا نام آئے تو پھر رونا بھی پڑتا ہے