جسکی گمنام لہریں بھی طوفان سے کم ہوتی نہیں
Poet: Roshani By: Roshani, U.A.Eعشق کی آگ کچھ ایسی ہوتی ہے
جو کسی بھی پانی سے بجھتی ہی نہیں
دیدار یار ہو جائے تو دل مطمن
ورنہ آنکھوں میں نیند روکتی ہی نہیں
آنسوؤں کا سیلاب سا جاری رہتا ہے
بدلی کی ماند جو برستے تھکتی ہی نہیں
ہر کس کا اپنا اپنا اندازعشق دوستوں
پر کہانی کسی کی بھی بدلتی ہی نہیں
اور کیا بتاؤں کیا ہے یہ عشق
ایسی داستاں جو لفظوں میں سمٹی ہی نہیں
عشق تو اک ایسا سمندر ہے روشنی
جسکی گمنام لہریں بھی طوفان سے کم ہوتی نہیں
More Love / Romantic Poetry






