جس قافلے کا مجھ کو مان تھا کہیں راستوں میں بچھڑ گیا
Poet: maria kousar By: maria kousar, kharianجس قافلے کا مجھ کو مان تھا کہیں راستوں میں بچھڑ گیا
مرے دل کے رستے ویران رھے وہ کسی اور راہ سے گزر گیا
میں رات سے رات مجھ سے لپٹ کر سسک پڑی
کہیں چاند بادلوں میں چھپ گیا کوئ ستارا ٹوٹ کر بکھر گیا
دل کا موسم تھا جب وہ نھیں تو یہ موسم کس کام کا
مری شاخ شاخ اجڑ گئ مرا پھول پھول بکھر گیا
کل اک جگنو آیا مرا غمگسار بن کر مجھ سے کہنے لگا
میں ڈھونڈ لاوٰں گا بتا تو سھی وہ پنچھی کدھر گیا
اے دیدہٰ تمناٰ یار بس کر تیرا جاگنا کس کام کا
رات بھت ھو گئ شائد وہ کہیں ٹہر گیا
پکارا اس نے نہیں تو صدا دینا میری بھی فطرت نہیں
میں اپنی انا کی جنگ جیت گئ وہ بھی انا کے خمار میں گزر گیا
More Love / Romantic Poetry






