وہی تنہا چھوڑ گیا جس کا میرے دل میں بسیرا تھا
ہم جسے اپنا سمجھ بیٹھے وہ تو کوئی لٹیرا تھا
وہ مجھ سے بچھڑ گیا دنیا کی بھیڑ میں
جس کا دعوی تھا کہ وہ صرف میرا تھا
نہ جانے وہ آج تک لوٹ کر کیوں نہیں آیا
ایسا لگتا ہے کہ اس کا جوگی والا پھیرا تھا
وہ سدا خوش رہے جس نے مجھے ضیا بخشی
ورنہ میری زیست میں اندھیرا ہی اندھیرا تھا
وہ اڑ گیا ہوا میں کسی خوشبو کی طرح
اے دل جس پہ تجھے ناز تھا کہ وہ تیرا تھا