جس کےدم سےمیری زیست میں تھا اجالا
اس کے دل سے ہمیں ملا ہے دیس نکالا
آج وہی ہمارا نازک دل توڑ کر چل دیئے
دن رات جپتے تھے جس کے نام کی مالا
دستک دینے پہ نہیں کھولتےدل کا دروازہ
ایک دن گھس جاؤں گا دل کا توڑ کےتالا
اب نا جانے وہ ملنے سےکیوں کتراتےہیں
ہمیں تو نظر آتا دال میں کچھ کالا کالا
جو ہمیں دل ہی دل میں چاہتے رہے
آج دنیا کے سامنے کہتےہیں اصغر لا لا