جس کے لیے ہمیشہ گزاری ہے رنج و غم میں وہ کہہ رہا ہے آکر اس میں کمال کیا ہے قصہ پہ راز دل کا آنکھوں سے آج پڑھ لو کیسے تجھے میں کہہ دوں، میری مجال کیا ہے