انہوں نے کیے ظلم اتنے مجھ پر
جیسے ظلموں کی برسات ہوئی
ناکام رہے میرے دل سے اسے نکالنے میں
جیس کی چاہت میں میرا ہر دن ہوا اور ہر رات ہوئی
کھائی ہے قسم اسے کبھی نہ بھول پانے کی
ہماری پہلی اور آخری بس یہی بات ہوئی
ملاقاتوں کے بغیر بھی محبت بڑھتی رہی
ہو گیا میرا دل ان کے نام اور ہر سانس ہوئی
ظلم شدت سے بھی کبھی نہ گبھرایا تو اے طاہر
بنا اس کے لگا، جیسے دشمن ساری کائنات ہوئی