میں نے آنکھوں میں جلتے ہوئے خواب دیکھے
روح بے تاب میں اترتے ہوئے سیراب دیکھے
نگاہ جھکا کرپس پردہ زندگی
سیاہ مقدر میں چاہتوں کے شباب دیکھے
حسدوخودغرضی کے مجسموں پر
پرخلوص آنچل کے حجاب دیکھے
ناممکن تو نہیں بھلانا کسی کو
تنہا جیتے ہوئے میں نے مہتاب دیکھے
جن ہاتھوں کو پھولوں کی بڑی آرزو تھی کبھی
انہی ہاتھوں میں مسلے ہوے گلاب دیکھے
رگ خاموش سے وہ میری واقف تھا سحر
ان آنکھوں میں میں نے کئی جواب دیکھے