جمائے ہوے تھا نظریں کوئی آئینے میں
دیکھتا تھا خود کو روبرو کوئی آئینے میں
کسی کو اپنے حسن پر کیا ہی ناز تھا
تکتا رھتا تھا منہ اپنا کوئی آئینے میں
کبھی سنوارتا زلفیں تو کبھی سنوارتا لٹ !۔
بیک وقت بڑا مصروف رہا کوئی آیئنے میں۔۔
کسی کی یاد کے سنہرے پل یاد کر کے۔۔
دیر تلک مسکراتا رہا اسد کوئی آئینے میں