جمال نیرنگ جلوہ کاشانہ ان کا ہے
جنون عشق میں ہر نعرہ مستانہ ان کا ہے
رنگ شفق سے نقش لالہ و گل سجائے ہیں
ہو خاص چشم توجہ آ ستانہ ان کا ہے
بر تکلف ڈوب کر ساغر و مینا کی مستی میں
ساقی نے تھمایا ہے جو پیمانہ ان کا ہے
ادھر آرائش شان یکتائی ادھر مجھ جیسا تماشائی
آئینہ محو خود آرائی جلوہ جانانہ ان کا ہے
تہمت اغیار کہیں باطل کی راہ نہ لے لینا
ہر تصور حقیقت ہر افسانہ ان کا ہے
خوشبو رنگ و مستی بھی ویسی ہے بلال
ہر ذی روح کہے گا یہ دیوانہ ان کا ہے