جنوں عشق سر چڑھا اور وجدان بن گیا
جیتے کیا زندگی ؟ جب مرنا آساں بن گیا
ان سے وفا کرنے میں ہمنے حد کر دی
تو وہ اور مغرور بنکر بد گماں بن گیا
نجانے کب سے بیٹھے ہیں یار اچمبے میں
کہ وہ اپنا ہو کر کے کیسے انجان بن گیا
جس سے وابسطہ رہی اپنی حیات کل ساری
آہ وہ کس طرح ہم سے اسد گریزاں بن گیا