جنوں کی حد ھے کہ تجھے چاھے جاتے ہیں
ورنہ کئی پھول ہیں جو مرجھائے جاتے ہیں
دوست اور بھی ہیں جو انتظار میں بیٹھے ہیں
ھم ہیں کہ بس تجھ میں سمائے جاتے ہیں
تیری سنگ دلی پہ نہیں کوئی بھی رنج ھم کو
پوجا بھی تیری کرتے ھوئے اشک بہائے جاتے ہیں
میری آنکھوں میں بسیرا ھے تیری یادوں کا صنم
نیند آتی ھے تو پھول خوابوں کے مہکائے جاتے ہیں