جن کی چاہت کی آرزو کی تھی
جن کو پانے کی جستجو کی تھی
جن کو چاہا کِئے وفاؤں میں
جن کو مانگا کئے دعاؤں میں
انہی سے دور ہو گئے کیونکر
بھلا مجبور ہو گئے کیونکر
اپنی قسمت میں تنہائی لکھی تھی
مقدر میں ہی جدائی لکھی تھی
درد بڑھتا ہی گیا جسقدر دوا کی
دور ہوتے گئے ہم جسقدر دعا کی تھی
کوئی نہ کوئی تو حکمت ہوگی
اس میں بھی کوئی مصلحت ہوگیا
اپنی قسمت سے بھلا کیا لڑنا
اور مقدر سے گِلہ کیا کرنا
درد سہنا ہے اور جِینا ہے
ہنس کے یہ زہر ہمیں پِینا ہے
بھول جائیں گے جستجوکی تھی
تمہیں پانے کی آرزو کی تھی
کوئی پوچھے بھی تو ہے چپ رہنا
عرضِ حال ان سے بھی نہیں کہنا
جن کی چاہت کی آرزو کی تھی
جن کو پانے کی جستجو کی تھی