جس آنکھ میں نمی ناں ھو وہ بے وفاء ھوئی
میرا جرم تو کچھ نہیں تھا پھر کیوں سزا ھوئی
بہکے ھوئے وہ لمحے ہیں اب زندگی پہ بوجھ
ٹکڑوں میں بٹ رھا ھوں یہ کیسی خطاء ھوئی
صحرا کی تپتی ریت پر سمٹؤں تو کس طرح
جلتے ھوئے بدن پہ وہ آگ میری ھمنؤا ھوئی
دھکتے ھوئے لبوں پہ تھی زندگی کی بھیک
پھر وہ زکات میری سانسوں کی کیسی ادا ھوئی