جو بات خیالوں میں آئی وہ بات لب پر نہ آ سکی دل کو بھی کیا طلب تھی بات تو ذھہن پر تھی تم کو میں کیسے کہتی ایسی سانسیں کہاں سے لاتی تم کو میں کیسی عاجزی سے دیکھو میں ایسی ھمت کہاں سے لاتی ھو سکے تو تم ھی آجاؤں میں ایسی جرات کہا سے لاتی