بہاروں سے کہہ دو نظاروں سے کہہ دو
میری داستاں چاند تاروں سے کہہ دو
تڑپنا بھی سیکھو کس کے ہجر میں
سمندر کے بے چیں کناروں سے کہہ دو
کبھی آئے گا لوٹ کر بانکپن وہ
لٹے شہر کی سب دیواروں سے کہہ دو
ہمیں اپنی ہمت پہ جی لینے دو اب
جہاں بھر کے رنگیں سہاروں سے کہہ دو
ابھی دو گھڑی سانس لے لوں چمن میں
میرے منتظر ریگزاروں سے کہہ دو
مجھے میرے لفظوں نے بتلایا ساقی
جو لب پر نہ آئے اشاروں سے کہہ دو