جو لوگ دل کا قرار تھےوہ کہاں گئے
جو یہاں سایہ دیوار تھے وہ کہاں گئے
اس شہر کےلوگ میرےلیےاجنبی ہیں
جوسب اصغر کےیار تھےوہ کہاں گئے
یہاں تو کوئی کسی کا دکھ نہیں بانٹتا
وہ جو میرے غم خوار تھےوہ کہاں گئے
یہاں سب دولت کےپجاری بستےہیں
جو صاحب کردار تھے وہ کہاں گئے
وہ اب ہمیں نا جانے کب ملیں گئے
ہم جن کےدلدار تھے وہ کہاں گئے