جو گزرتی ہے مرے دل پہ خبر ہے کہ نہیں؟
اور خبر بھی ہے تو پھر اس کا اثر ہے کہ نہیں
ساری دنیا کے لیے وقت نکالا تم نے
مری مشکل بھی ترے پیشِ نظر ہے کہ نہیں
پوچھتی ہوں کہ ترا نام و نشاں بھی ہے کوئی
مرے محبوب۔۔۔۔۔۔۔۔بتا، بارِ دگر، ہے کہ نہیں ؟
یاد کرتی ہوں تجھے روز میں لمحہ لمحہ نہیں
نہیں معلوم کہ کچھ اس کا ثمر ہے کہ نہیں
میں کہ بیٹھی ہوں جہاں جان بلب ، خاک بہ سر
علم کیا کہ وہ تری راہ گزر ہے کہ نہیں
جس کی فرقت لیے وشمہ نے زمانے کاٹے
جانے اس شخص کی وشمہ پہ نظر ہے کہ نہیں