جو ہمارے سفر کا قصہ ہے

Poet: صبا اکبرآبادی By: اشھد, Islamabad

جو ہمارے سفر کا قصہ ہے
وہ تری رہ گزر کا قصہ ہے

صبح تک ختم ہو ہی جائے گا
زندگی رات بھر کا قصہ ہے

دل کی باتیں زباں پہ کیوں لاؤ
گھر میں رہنے دو گھر کا قصہ ہے

کوئی تلوار کیا بتائے گی
دوش کا اور سر کا قصہ ہے

ہوش آ جائے تو سناؤں گا
چشم دیوانہ گر کا قصہ ہے

چلتے رہنا تو کوئی بات نہ تھی
صرف سمت سفر کا قصہ ہے

جیتے جی ختم ہو نہیں سکتا
زندگی عمر بھر کا قصہ ہے

شام کو ہم سنائیں گے تم کو
شب غم کی سحر کا قصہ ہے

تیرے نقش قدم کی بات نہیں
صرف شمس و قمر کا قصہ ہے

دامن خشک لاؤ پھر سننا
یہ مری چشم تر کا قصہ ہے

چند تنکے نہ تھے نشیمن کے
باغ و شاخ و شجر کا قصہ ہے

حلق میں چبھ رہے ہیں کانٹے سے
لب پہ گل ہائے تر کا قصہ ہے

میری بربادیوں کا حال نہ پوچھ
ایک نیچی نظر کا قصہ ہے

اسی بیداد گر سے کہہ دے صباؔ
اسی بیداد گر کا قصہ ہے

Rate it:
Views: 557
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL