Add Poetry

جو ہمارے سفر کا قصہ ہے

Poet: صبا اکبرآبادی By: اشھد, Islamabad

جو ہمارے سفر کا قصہ ہے
وہ تری رہ گزر کا قصہ ہے

صبح تک ختم ہو ہی جائے گا
زندگی رات بھر کا قصہ ہے

دل کی باتیں زباں پہ کیوں لاؤ
گھر میں رہنے دو گھر کا قصہ ہے

کوئی تلوار کیا بتائے گی
دوش کا اور سر کا قصہ ہے

ہوش آ جائے تو سناؤں گا
چشم دیوانہ گر کا قصہ ہے

چلتے رہنا تو کوئی بات نہ تھی
صرف سمت سفر کا قصہ ہے

جیتے جی ختم ہو نہیں سکتا
زندگی عمر بھر کا قصہ ہے

شام کو ہم سنائیں گے تم کو
شب غم کی سحر کا قصہ ہے

تیرے نقش قدم کی بات نہیں
صرف شمس و قمر کا قصہ ہے

دامن خشک لاؤ پھر سننا
یہ مری چشم تر کا قصہ ہے

چند تنکے نہ تھے نشیمن کے
باغ و شاخ و شجر کا قصہ ہے

حلق میں چبھ رہے ہیں کانٹے سے
لب پہ گل ہائے تر کا قصہ ہے

میری بربادیوں کا حال نہ پوچھ
ایک نیچی نظر کا قصہ ہے

اسی بیداد گر سے کہہ دے صباؔ
اسی بیداد گر کا قصہ ہے

Rate it:
Views: 473
15 Feb, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets