جو ہم سے گذر گیا اس کی راہ گذر کے کیا کریں گے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

جو ہم سے گذر گیا اس کی راہ گذر کے کیا کریں گے
ایسے ہی موت کو بہانہ مل جائے تو آہ بھرکے کیا کریں گے

وہ اپنی اداؤں میں بے رخی کی قلت ہی نہیں چھوڑتا
پھر چنگل کی شوخیوں سے یوں ڈَرکے کیا کریں گے

میری بے فساد دھڑکنوں کو کوئی تھپکی جو لگا گیا
تو اٹھ چکا عشق کا علم اب چھپ کے کیا کریں گے

بڑی مفارقت سے شاید کوئی لوٹنے والا ہی نہیں
ہر تعیش کو بجھا دیا دریچے پہ بھڑکے کیا کریں گے

جہاں تختہ گل سے کانٹے ہی چننے پڑ گئے مجھے
تھا اگر مقدر کا فیصلہ تو مکر کے کیا کریں گے

اس ریزہ اشکوں میں تیرے غم کی شراکت بھی ہے
یہی میرے زندگی سنتوش اب رؤ کے کیا کریں گے
 

Rate it:
Views: 285
05 Jan, 2011