جو ہوٹلوں کا کھانا کھاتے رہتے ہو
اپنا ہی وزن بڑھاتے رہتے ہو
غریب سے ملنےکی فرصت نہیں تمہں
سنا ہے بڑے لوگوں کے ہاں جاتے رہتے ہو
کئی سالوں سے کوئی کام نہ کاج
سوچتی ہوں کس طرح وقت نبھاتے ہو
ہم نے جب بھی کیا ہے شکوہ تم سے
دفاع میں جھوٹی کہانیاں سناتے رہتے ہو
ہم سے جھوٹےعہد و پیماں کرتے ہو اصغر
مگر وعدے اوروں سے نبھاتے رہتے ہو