جھیلتے ہوئے عشق کی سزاؤں کو
پیغام دیتی ہوں میں ہواؤں کو
لگ جاؤ میرے دِلنشیں کوجا کے
روز بھیجتی ہوں میں دُعاؤں کو
اُسے قصہ دردِ دل سنانا ہمارا
سلام کرنا اُس کی اداؤں کو
گلے شکوے دل سے نکال دو سبھی
معاف کردو تم میری خطاؤں کو
تم آج بھی یاد ہو اُسی طرح
دل کے دھڑکنے کی صداؤں کو
جینے کی اُمید بناتے ہیں ہم
کبھی دُعاؤں کو‘ کبھی دواؤں کو
شوق سے دیکھنا جلوے محبت کے
منہ زور عشق کی بلاؤں کو
ہتھیار پھینک نہ دینا زمانے آگے
بھول نہ جانا کہیں وفاؤں کو
زمانہ کیا دیکھے گا غم ہمارا
خُدا دیکھتا ہے غم آشناؤں کو