جہاں پھولوں کو کھلنا تھا، وہیں کھلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا، تمہی ملتے تو اچھا تھا
کوئی آ کر ہمیں پوچھے تمہیں کیسے بھلایا ہے
تمہارے خط کو اشکوں سے شب غم میں جلایا ہے
ہزاروں زخم ایسے ہیں اگر سلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھا تھا
جہاں پھولوں کو کھلنا تھا، وہیں کھلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا، تمہی ملتے تو اچھا تھا
تمہیں جتنا بھلاتا ہوں تمہاری یاد آتی ہے
بہار نو جو آئی ہے وہی خشبو ہی لائی ہے
تمہارے لب میری خاطر اگر ہلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا، تمہی ملتے تو اچھا تھا
جہاں پھولوں کو کھلنا تھا، وہیں کھلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا، تمہی ملتے تو اچھا تھا!
ملا ہے لطف بھی ہم کو حسیں یادوں کی جھلمل میں
کٹی ہے زندگی تم بن مگر اتنی سی ہے دل مین
اگر آتے تو اچھا تھا اگر ملتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھا تھا
جہاں پھولوں کو کھلنا تھا، وہیں کھلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا، تمہی ملتے تو اچھا تھا