جہاں کے رنج سہے ہے گزارا ہے کہ نہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

جہاں کے رنج سہے ہے گزارا ہے کہ نہیں
خذاں تھی زیست میں یہ سہارا ہے کہ نہیں

پڑا جو وقت تو سب نے ہی ساتھ چھوڑ دیا
ہے کون دوست جہاں میں ہمارا ہے کہ نہیں

گرا دیا کسی گہری سی کھائی میں تم نے
تھا جس پہ مان ہمیں وہ سہاراہے کہ نہیں

اب اعتبار کروں بھی تو کس طرح تم پر
مکاریوں کو تمہا ری مارا ہے کہ نہیں

ہو دشمنوں سے ملے یہ بھی ہم نے جان لیا
انھیں جو چھپ کے کیا وہ اشارا ہے کہ نہیں

ہزار بار کسی سے فریب کھایا ہے
نہ دوستی کو نبھائیں نہ پایا ہے کہ نہیں

چلو یہ اچھا ہوا آنے والے طوفاں سے
بچے گی جان کہ وشمہ کنارا ہے کہ نہیں

Rate it:
Views: 424
14 May, 2018
More Love / Romantic Poetry