گرے سوکھے ہوئے پتے بھی یہ اقرار کرتے ہیں
جہنیں کل تک محبت تھی وہ اب انکار کرتے ہیں
عجب دستور دنیا کا یہاں منطق نرالی ہے
رسائی جنکی مشکل ہو انہی سے پیار کرتے ہیں
کبھی تو زندگی رک جا کوئی ہے منتظر تیرا
تیری خاطر قضا سے جھگڑا جو ہربارکرتے ہیں
جانے والے چلے جاتے مگر پیچھے جو رہتے ہیں
انھی کو یادکر کر کے وہ دن شمار کرتے ہیں
خزاں کی رت میں جاتے ہیں پلٹ کر پھر نہیں آتے
پرندے بھی تو پھولوں سے عجب ہی پیار کرتے ہیں
سنو انعم اگر کوئی مسافر لوٹ آئے تو
سواگت اس کے آنے کا ہمی ہربار کرتے ہیں