چاند ستاروں والی روشن راتیں کاجل ہو جاتی ہیں
یاد تمہاری آجائے تو آنکھیں بادل ہو جاتی ہیں
میرے وطن پردیس میں مجھ کو یاد آتی ہے تیرے موسم
تیری پیاری پیاری یادیں ماں کا آنچل ہو جاتی ہیں
جس نے اپنے دل کے اندر اپنے رب کو ڈھونڈ لیا ہو
اس کے لب سے نکلی باتیں خوشبو صندل ہو جاتی ہیں
جینا مشکل مرنا مشکل دل قابو میں رکھنا مشکل
دیکھ کے تیرا حسن سراپا سانسیں پاگل ہو جاتی ہیں