جی یہ چاہتا ہے کہ تم پہ اک غزل لکھ دوں
بیاں حسن کروں خود کو متزلزل لکھ دوں
تو جو کہہ دے خودکو وار دوں تجھ پہ
میرا پیار بے تو خط میں مسلسل لکھ دوں
جان کہہ دوں یا جان جانان کہہ دوں تجھ کو
اک تو ہی میری زندگی کا ہے حاصل لکھ دوں
ہم نے مانا کہ دور بہت ہو ہماری پہنچ سے
ہوں سفر میں اور تجھ کو منزل لکھ دوں
ہو جو اختیار مجھے کاتب تقدیر کا تیری
اک ہی کام کروں تجھے لم یزل لکھ دوں